My Blogs

کورونا وائرس علامات تشخیص بچاو تدابیر

ڈاکٹر محمد قاسم

یونیورسٹی اف آتیگو دونیدن نیوزی لینڈ

کورونا وائرس جس کی ابتدا 2019 کے آخر میں چائنا سے ہوئی اب پوری دونیا میں پھیلتا ہوا محسوس ہو ریا ہے اور اب 35 سے زائد ممالک تک پہنچ چکا ہے ۔ اس وقت پوری دونیا میں 82166 کیس رپوٹ ہو چکے ہییں جس میں سے 32 ہزار کے قریب مریض ٹھیک ہونے کے بعد نارمل زندگی کی طرف لوٹ چکے ہیں اور 2 ہزار کے قریب اموات ہو چکی ہیں اس وقت 47 ہزار کے قریب مریض علاج کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ایک اندازے کی مطابق اس وائرس سے متاثرہ افراد میں مرنے کی شرح 2 سے 8 فی صد رپوٹ کی جا رہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے حوالے سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بیمار ہونے والے افراد کی صیح تعداد موجودہ معلوم تعداد سے 10 گناہ زیادہ ہے۔ جب کوئی بیماری پوری دونیا میں ہھیل جائے تو اسے علامی وبا کہتے ہیں عالمی ادارہ صحت نے اب تک اسے عالمی صحت عامہ کا خطرہ قرار دیا ہے لیکن اس عالمی وبا کا اعلان نہیں کیا جو کہ اس پھیلاو سے لگ رہا ہے کہ اس پر آنے والے ایک دو ہفتوں میں قابو نا پایا گیا تو یہ عالمی وبا بن جائے گی ۔ آخری عالمی وبا 2009 میں ایچ وان این وان انفولینزہ کی تھی جس سے 80 ہرزار لوگ متاثر ہوئے اور 2700 کی قریب اموات ہوئیں۔ یہ وائرس پاکستان اور اس کے ہمسیایہ ممالک میں پہنچ چکا ہے۔ پاکستان میں اگرچہ اس کے صرف دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے تاہم ایران اور افغانستان اور چائنا میں اس سے کافی اموات ہو چکی ہیں اور ایران کا نائب

وزیر صحت بھی متاثرہ افراد میں شامل ہے

یہ بماری باقی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں جنھیں زونٹک بیماریاں کہتے ہیں کی طرح ہے۔ یہ کوئی نیا انسانی بنایا ہوا وائراس نہیں بلکہ پہلے سے جانوروں میں موجود ہے ۔ 2019 کے اوئل میں چائنا اکیڈمی اف سائنس کی ریسرچ کے مطابق اس وائرس کی بہت سے اقسام چمگاڈروں اور اونٹ میں پائی جاتی ہیں اور یہ دونوں جانور لمبا سفر کر سکتے ہیں اور اس وائرس کو پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سائندانوں کے اندازوں کے مطابق یہ وائرس چمگاڈروں سے کسی دوسرے جانور میں اس کے فضلے سے پہنچا ہے اور وہ جانور کسی طرح جنگلی شکار کے زریعے کھانے کے طور پر بازار میں بیچنے سے انسانوں تک منتقل ہو گیا۔ پینگوئن جس کا گوشت چانئا میں مشہور ہے کو چمگاڈر سے باقی جانوروں یا انسانوں میں منتقلی کا زریعہ یا ویکٹر سمجھا جا رہا ہے۔

اس سے پہلے بھی کررونا وائرس سے پھیلنے والی بیماریا ں سارس اور مرس تھیں جو دونوں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئیں۔ اور دونوں وائرس تین ہزار اموات ہوئیں۔

کورونا وائرس کے کورونا وائرس اس کے تاج نما خول کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین سے بنے خول کے اندر مثبت دھانچے والا آر این اے وائرس ہے جو صرف دودھ دینے والے جانوروں میں پایا جاتا ہے۔ جو وائرس آر این اے والے وائرس ہوتے ہیں وہ اپنے وارثتی مواد (جین) بہت جلدی تبدیل کرتے ہیں اس لیئے ان پر کوئی موثر قابو نہیں پایا جا سکتا اور یہ بیماری پھیلانے کے لیئے مثالی وائرس ہوتے ہیں

اس وائرس کا 80 فی صد جینز سارس کورونا وائرس سے ملتے ہیں اور 92 فی صد چمگاڈڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس سے۔اور یہ وائرس انسان کے خلیوں میں اسی ریسپٹر سے داخل ہوتا ہے جہاں سے سارس وائرس اور اس ریسپٹر کو اے سی ای ٹو کہیتے ہیں۔ اس لیئے ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ چمگاڈروں سے یہ وائرس انسان میں بیچ میں کس جانور سے پہنچا جیسے پہلے بتایا کہ سارس کے پھیلاو میں درمیانی جانور جنگلی بلیاں تھیں اور مرس کے پھیلاو مین اونٹ ۔ ابھی تک کی برطانیہ کی یسرچ کے مطابق پینگوئن ہے ۔  یہاں بتاتا طلوں کہ ہیپیٹیٹس اور ایڈز بھی آر این اے وائرس ہیں۔

جس شخص کو یہ وائرس منتقل ہوتا ہے اس میں فورا علامات ظاہر ہو بھی سکتی ہیں اور نہیں بھی کیونکہ بہت سے وائرس انسان کے جسم میں اس وقت تک سوئے رہیتے ہیں جب تک ان کی تعداد ایک خاص تعداد سے بڑھ نا جائے اور آپ کی معدافتی نظام پر غلبہ نا پا لے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ ونڈو پیریڈ 2 سے 3 ہفتوں کے درمیان ہے۔ اس لیئے کوئی بھی شخص جو وائرس سے متاثرہ علاقوں میں جا کر آیا ہو اسے چاہیے کہ وہ تین ہفتوں تک اپنے آپ کو علیدہ رکھے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ وائرس ان لوگوں میں بھی ظاہر ہو چکا ہے جو کھبی چائنا یا متاثرہ علاقے میں نہیں گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ جن میں وائرس موجود ہے لیکن علامات ظاہر ہونے سے پہلے تک وہ دوسرے لوگوں میں یہ وائرس پھیلانے کی وجہ بن رہے ہیں۔

اس وائرس کی علامت میں سے سب سے اہم نمونیہ ہے اور اس کے نتیجے میں کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دشواری ہے۔ اور بہت ہے شدید حملے کی صورت میں جسم کی بعض اعضا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ جب کہ کچھ مریضوں میں گلے میں سوزش اور جلن ، سر درد اور ہیضہ شامل ہے۔ عام طور پر ہسپتال لائے جانے والے مریضوں میں کم شدید علامات پائیں گیں۔ صرف وہ مریض جو شوگر یا کسی اور بمیاری میں پہلے سے مبتلا تھے ان میں شدید نمونیا دیکھا گیا۔  

تشخیص:

کیونکہ اس وائرس کا جنیوم کی ترتیب عالمی ادرہ صحت اور چائنا اکیڈمی اف سائنس کی طرف سے پوری دونیا کی معالومات کے لیئے آئن لائن مہیا کر دی گئی ہے تو اب کوئی بھی کمپنی یا ادرہ اسے کے آر ٹی  پی سی آر ٹیسٹ کے لیئے پرائمر بنا کر ٹیسٹ کٹ تیار کر سکتا ہے اور یہ پہلے سے دستیاب بھی ہے

علاج:

کیونکہ یہ وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے اس لیئے اس کے خلاف اینٹی بائیٹک اثر نہیں کرتیں اس لیئے خود سے اینٹی بائٹک لیکر اس کا علاج مت کریں۔ اس کے علاوہ اینٹی وائرل دوائیاں جو عام زکام کے لیئے ہیں وہ بھی اس کا علاج نہیں ہیں۔ بلکہ وائرس کو روکنے کے لئے مختلف دواوں کا مجموعہ اس کی روک تھام اور علاج میں کار امد ثابت ہو رہا ہے۔ اس بیماری سے بچنے کا سب سے اہم طریقہ جسم کی مدافتعی نظام کو مضبوط رکھنا ہے کیونکہ اب تک جن لوگوں کی اموات ہوئی ہیں وہ پہلے سے بیمار یا ان کی صحت اچھی نہیں تھی۔ اس لیئے اس کے علاج میں وہ ادویات بھی شامل ہیں جو انسان کا معدافتی نضام کو اچھا کرتی ہیں۔ اس وائرس کے خلاف ویکسن کی تیاری مختلف مراحل میں ہے اور آج صبح امریکی صدر کے ساتھ ملکر امریکی قومی ادرہ صحت کے ماہرین نے بتایا کہ اس کی ویکسن تیاد کرنے میں کم از کم 8 ماہ لگیں گے اور اگر یہ وبا موسمی ہے تو اگلے سال اس کے انے سے پہلے ویکسن تیار ہو گی، اور ساتھ ہی ہیلے سے موجود ادویات کو لائبرٹری میں ٹیسٹ کی جاررہی ہیں اگر خوش قسمتی سے کوئی دوا موثر ثابت ہو گئی تو اسے دونیا کو بتایا جائے گا۔  

آبھی تک لوپی ناوئیر/ریٹواناویئر جو کی سارس اور مرس کے مریضوں کو دی جاتی ہیں سے مریض کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ریمیڈیس وئیر کو بھی امریکہ میں موجود متاثرہ شخص پر استعمال ہوئی ہیں۔

Lopinavir/ritonavir is being investigated (Chinese clinical trial registry identifier: ChiCTR2000029308) based on previous studies suggesting possible clinical benefit in SARS and MERS. In addition, remdesivir, available through compassionate use, has also been tried and this latter antiviral was used in the first US patient identified

In the WHO guideline, the oxygen and intravenous fluid treatments are recommended to mild and severe cases. The targets are SpO2 ≥ 90% in non-pregnant adult or child, and SpO2 ≥ 92–95% in pregnant patients. Mechanical ventilation is recommended in the both adults and children with acute respiratory distress syndrome. The tide volume is recommended from 6 ml/kg. Hypercapnia is acceptable and longer than 12 h ventilation per day is suggested to use in severe ARDS cases. The treatments of sepsis and septic shock are following the 2016 international guideline of sepsis and septic shock.

In the Chinese 4th edition, anti-virus medicine is recommended to use in the patient with 2019-nCoV infection. Mechanical ventilation is recommended to use in severe and life-threatening cases. Extracorporeal membrane oxygenation (ECMO) can be used to reduce pulmonary impairment during the treatment period 

بیماری کا پھیلاو:

چائنا اور عالمی ادرہ صحت اس بیماری کو انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کو ثابت کر چکی ہے اس لیئے یہ بیماری وائرس سے متاچرہ شخص کے ساتھ ملنے سے ہو سکتی ہے بشرطے آپ نے پہلے سے اپنے آپ کو ماسک اور دوسرے بچاو کے سارے انتظامات کر لیئے ہوں۔

بچنے کے طریقے:

اپنے ہاتھ اور چہرے کو صاف پانی سے ہر دو گھنٹے بعد دھوتے رہیں اور اگر پاوں میں بند جوتے نہیں ہیں تو بہتر ہے بستر پر جانے سے پہلے پاوں بھی دھو لیں۔

کھانسے والے کسی بھی شخص سے دو فٹ کے فاصلے پر رہیں۔

باہر جاتے وقت اور خصوصا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے وقت ماسک پہنیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کسی ہتھی کو پکڑیں تو وہ ہاتھ اپنے چہرے آنکھ یا جسم پر نہ لگائیں جب تک ان کو سفر ختم ہونے پر اچھی طرح دھو نہ لیں۔

آپ کو بھی کوئی کھانسی یا چھنک آئے تو اپنے منہ کو ڈھانپ لیں اور ٹشو سے صاف کر کے فورا ہاتھ دوھ لیں

اور یہ سب کام اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کے ساتھ بھی دوہرائیں۔

عام حالت میں نارمل ماسک بھی کافی ہے لیکن اگر مریض کنفرم ہے تو پھر اس کے پاس این 95 ماسک ہی پہن کر جائیں۔

اگر آپ بمیاری سے متاثرہ علاقے میں نہیں ہیں اور نہ ہی آپ نے پچھلے 20 دونوں میں اس علاقے کا سفر کیا ہے اور نہ ہی کسی ایسے شخص سے ملے ہیں جو ان علاقوں سے آیا ہے تو اگر اپ کا زکام یا بخار ہوتا ہے تو زیادہ پریشان نہٰ ہو کیونکہ زیادہ چانسز یہی ہیں کہ یہ نارمل زکام یا فلو ہے ۔ لیکن آپ کسی متاثرہ علاقے میں ہیں تو انتہائی احتیاط سے کام لیں اور اس بیماری کو سیرس لیں کیونکہ یہ تعویز دھاگے سے اس بیماری کے لگنے میں کوئی روکاٹ نہیں ۔ اپنے متعلقہ علاقے کی صحت کے متعلقہ ادروں کی ہدایات پر عمل کریں۔ اس بیماری پر کنٹرول کسی ایک شخص، ادراے یا ملک کا کام نہیں بلکہ ہم سب نے مل کر اس انسان دشمن وائرس کا مقابلہ کرنا ہے اس لیے اپنے اچھے رویئے اور عادات سے اس کو پھیلنے سے روکیں اپنے آپ کو بھی محفوظ بنائیں اور اپنے اردگرد لوگوں کو بھی۔ کیونکہ اس بیماری کی کوئی ویکسن ایجاد نہہیں ہوئی اسلیئے اس کو روکنے کا بہترین طریقہ ہر بندہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرئے اور متاثرہ علاقے کو سیل کر کے آمدورفت محدود کی جائے۔

ا

RECOMMENDATIONS AND ADVICE FOR THE PUBLIC BY WHO

If you are not in an area where COVID-19 is spreading, or if you have not travelled from one of those areas or have not been in close contact with someone who has and is feeling unwell, your chances of getting it are currently low. However, it’s understandable that you may feel stressed and anxious about the situation. It’s a good idea to get the facts to help you accurately determine your risks so that you can take reasonable precautions. (See Frequently Asked Questions) Your healthcare provider, your national public health authority and your employer are all potential sources of accurate information on COVID-19 and whether it is in your area. It is important to be informed of the situation where you live and take appropriate measures to protect yourself. (See Protection measures for everyone).

If you are in an area where there is an outbreak of COVID-19 you need to take the risk of infection seriously. Follow the advice issued by national and local health authorities. Although for most people COVID-19 causes only mild illness, it can make some people very ill. More rarely, the disease can be fatal. Older people, and those with pre-existing medical conditions (such as high blood pressure, heart problems or diabetes) appear to be more vulnerable. (See Protection measures for persons who are in or have recently visited (past 14 days) areas where COVID-19 is spreading).

WHO recommended Tests centers for Corona virus in Pakistan:

WHO contact Islamabad Dr Michael Lukwiya 0300 8429534 [email protected] Karachi Dr Haris Mustafa 0333-1595551 [email protected] Agha Khan Hospital National Stadium Rd, Aga Khan University Hospital, Karachi, Karachi City, AND Jinnah Post Graduate Medical Center Rafiq، Sarwar Shaheed Rd, Karachi Cantonment, Ph: 021-99201300 ISLAMABAD Dr Salman Ahmed National Institute of Health Chak Shahzad, Islamabad [email protected] Cell # 0333-5384248 Ph: 051-9255815 Pakistan Institute of Medical Sciences G-8, Islamabad, Ph: (051) 9261170 Peshawar Dr Saeed Khan 0300 5903375 [email protected] Care facility send the samples to NIH-Islamabad Police & Services Hospital Peshawar Police Rd, PTCL Colony, Peshawar, Khyber Pakhtunkhwa Ph: 091-9223472 Quetta Dr Dawood Riaz 0333-7804297 [email protected] Care facility send the samples to NIH-Islamabad Fatima Jinnah Chest and General Hospital – Quetta Bahadurabad, Wahdat Colony, Quetta, Balochistan Sheikh Zahid Hospital – Quetta Mastung Rd, Quetta, Balochistan Lahore Dr. Irfan Ahmad 03246327085 [email protected]

References:

https://www.who.int/emergencies/diseases/novel-coronavirus-2019/advice-for-public?fbclid=IwAR3VPTH2M09BCD6nPLwJ6oQZoBxZggian0ObIF1VPqkfgjnNWPmvlgbm5fQ

Online Course on Virus

https://openwho.org/courses/introduction-to-ncov

Corona Virus and Its Symptoms

https://www.bbc.com/urdu/science-51653024

From Where It got start

https://www.bbc.com/urdu/science-51632070

Live Updates on Cases

https://www.worldometers.info/coronavirus/

Global Scientific Research Updates

https://www.who.int/emergencies/diseases/novel-coronavirus-2019/global-research-on-novel-coronavirus-2019-ncov

https://www.elsevier.com/connect/coronavirus-information-center

Research Articles

https://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S014067362030252X?via%3Dihub

https://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S0140673620302506?via%3Dihub

https://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S2542519620300358?via%3Dihub

https://jamanetwork.com/journals/jama/fullarticle/2760782

https://link.springer.com/article/10.1007%2Fs15010-020-01401-y

https://www.nature.com/articles/d41586-020-00478-7

https://www.thelancet.com/coronavirus

Genome Sequences

https://www.nature.com/articles/s41586-020-2012-7

https://www.nature.com/articles/s41586-020-2008-3

One Reply to “کورونا وائرس علامات تشخیص بچاو تدابیر

Comments are closed.